ماحولیاتی نظام کی پہنچ
تصویر۔ شکاریوں نے شمالی امریکہ میں سیکڑوں دلدلی جھیلوں کوقابل استعمال بنایا
© Ducks Unlimited
ماحولیاتی نظام اپنے اندر اور اس میں موجود نسلوں میں قدرتی طور پر جلد یا بدیر آنے والی تبدیلی کو قبول کر تا ہے ۔ مثلاً کم گہرائی کی جھیلیں پہاڑوں سے آنے والی مٹی/گارے سے بھر جاتی ہیں اس کی بنیادی وجہ انسانوں کا متعلقہ ماحولیاتی نظام کو بدلنا ہوتا ہے ۔جس سے زرعی زمینیں ریگستانوں میں بدل جاتی ہیں ۔دانستہ انسانی رویوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ مہلق ثابت ہوتے ہیں اور نتیجتاً زمین کی بردگی کے عمل کو تیز کر تے ہیں ۔ لیکن ماحولیاتی نظام سے مستفید ہونے والے افراد کے تعاون سے ماحول پر انسانی اثرات کو نسبتاً آسانی سے کم کیا جا سکتا ہے ۔ بالکل ایسے ہی جیسے مچھیرے مچھلیوں کی راہ گزر کو بچاتے ہیں اور بطخوں کے شکاری دلدلی جھیلوں کے تحفظ کا باعث ہوتے ہیں ۔ فطرت کو پہنچنے والے نقصانات کو جلد ٹھیک کیا جا سکتا ہے اگر مرکزی علم کو مقامی سطح پر لا کر اسے پر مقامی لوگوں کے ذریعے ہی عمل درآمد کروایا جائے ۔ اس طرح فنڈز کی کمی بھی آڑے نہیں آتی اور مقاصد کاحصول بھی بہتر طریقے سے ممکن ہوتا ہے ۔
جنگلی ا نواع کی تبدیلی سے موافقت
بارن سویلوپرندہ کی نسل شمال منتقل ہو رہی ہے © Gallinago_media/Shutterstock
ماحولیاتی نظام میں تبدیلی کی رفتار انواع کے حصوں سے ظاہر ہوتی ہے ۔ گرم مرطوب خطوں سے باہر درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے ہر سال پھول جلدی کھل جاتے ہیں اور حشرات جلد ظاہر ہو جاتے ہیں ۔ جبکہ گرم مرطوب خطوں میں ، بارشوں میں تبدیلی پودوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ یہ دونوں رجحانات ہجرت کرنے والے پرندوں کے اوقات اور آباد ہونے میں دیکھے جا سکتے ہیں ۔ جسکے ساتھ کچھ مسلسل شمال کی طرف حرکت کر رہے ہیں ۔ افزائشِ نسل کیلئے کم حرکت کرنے والی نسلیں کچھ مرتبہ بہتر موافقت اپنا لیتی ہیں ۔ لیکن ان میں سے اکثر تیزی سے نئے علاقوں میں منتشر نہیں ہو سکتیں خصوصاً اگر ساحلی علاقوں اور نئے پہاڑی سلسلوں میں محدودرہیں ۔ ہر ایک کواس سیارے پر ہونے والی بہت واضح تبدیلیوں سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے اور یہ انکے اور انکے خاندانوں کیلئے کیا اہیمت رکھتا ہے ۔ کیا آپ کا مقامی سکول یا کام کرنے کی جگہ اس طرح کے ریکارڈ کا مرکز ہے ۔
انسانی موافقت
جنگلی گائے۔شٹر سٹاک
© April DeBord/Shutterstock
تبدیلی ہم سب پر اثر انداز ہوتی ہے حتیٰ کہ شہروں میں رہنے والے بھی خوراک ، پانی اور ہوا کیلئے ماحولیاتی نظام پرانحصار کرتے ہیں ۔ کسانوں کو خوراک اور فصلوں کی کاشت کاری کیلئے ہر سال موسم کی معقول پشین گوئیوں کی ضرورت رہتی ہے ۔ عارضی طور پر خراب نشو و نما کی تلافی کیلئے زخیرہ کرنے کی گنجائش کے ساتھ نم مرغزاروں اور خشک پہاڑی علاقوں میں اس لحاظ سے تھوڑی سی زیادہ لچک ہے کہ مال مویشیوں کیلئے گھاس کیسے اُگتی ہے ۔ خوش قسمتی سے جنگلات نمی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں اور انسانی خوراک میں فارمی گوشت کے کم استعمال سے مویشیوں کے ذریعے پیدا شدہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی میں بھی مدد ملتی ہے۔ تاہم ایسی زمینو ں کیلئے جو کسی طور بھی قابل کاشت نہ ہوں گوشت کے استعمال کیا بہترین ذریعہ ہیں۔ جنگلی اقسام کی کاشت لاگت کے حساب سے مال مویشی پالنے کے مقابلہ میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے جیسا کہ افریقہ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ مال مویشیوں میں بیماریوں سے بچاؤ کی لاگت نسبتاً ایسے علاقوں سے زیادہ ہے جنہیں جنگلات اُگانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ بہترین زمینیں موسمی تبدیلیوں کے خلاف مثبت مزاحمت پیدا کرنے اور ذریعہ معاش کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ ان علاقوں کے انتظام و انصرام کیلئے یہ نہایت ضروری ہے کہ روایتی علوم کو محفوظ رکھا جائے جو جدید زرعی مشینری کے استعمال کی وجہ سے معدومیت کا شکار ہے۔